Sunday, March 19, 2017

دعا



دعا
تحریر: عظیم الرحمن عثمانی
جن افراد کے بارے میں ہمیں نیک ہونے کا گمان ہوتا ہے انہیں ہم اپنے لئے دعا کا کہتے ہیں. اسی طرح اس بات کو بھی قبول عام حاصل ہے کہ بچوں کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے. وجہ یہی کہ بچے نسبتاً معصوم یعنی گناہوں سے پاک ہوتے ہیں. گویا ہم سب یقین رکھتے ہیں کہ اگر کسی اللہ کے بندے کے گناہ کم اور نیکیاں زیادہ ہوں تو اس کی دعا کی قبولیت کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے. اب اگر میں آپ سے کہوں کہ ایک راستہ ایسا بھی ہے جس کے ذریعے ایک نہیں بلکہ سینکڑوں ہزاروں اللہ کے ایسے بندے آپ کیلئے دعا گو ہوجائیں گے جو گناہوں سے مکمل پاک ہیں تو آپ کو کیسا لگے گا؟ مجھے یقین ہے کہ ہر عقلمند اور صاحب ایمان ایسے راستے کو لپک کر اپنانا چاہے گا.
 دوستو متعدد احادیث صحیحہ میں یہ مضمون معمولی رد و بدل کے ساتھ بیان ہوا ہے کہ جب کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کے لیے خیر و فلاح کی کوئی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ملائکہ کہتے ہیں۔ وَلَکَ مِثْلُ ذاَلِکَ یعنی اللہ کے بندے، یہی چیز اللہ تعالیٰ تجھے بھی عطا فرما دے۔ یعنی ہر مسلمان کے لیے کسی بہتری کی دعا کرنا، درحقیقت فرشتوں سے اپنے لیے بھی دعا کرانے کی ایک یقینی تدبیر ہے۔ سوچیں کہ ملائکہ سے زیادہ ہم میں سے کون عبادت گزار ہے اور کون گناہوں سے پاک ہے ؟ پھر کیا آپ نہیں چاہیں گے کہ ملائکہ آپ کے لئے دعا گو ہوا کریں؟ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ آدمی کی دعا اپنے بھائی کے لیے اس کی غیر موجودگی میں ردّ نہیں ہوتی یعنی ضرور قبول کر لی جاتی ہے۔ وجہ غالباً یہ ہے کہ اپنے بھائی یا کسی اجنبی کیلئے اس کے پیٹھ پیچھے جب دعا مانگی جاتی ہے تو اس میں محبت و اخلاص کی موجودگی لازمی ہوتی ہے. غور کیجیئے تو آپ صرف ان ہی کیلئےعموماً دعا کر پاتے ہیں جنہیں اپنے دل سے قریب پاتے ہیں. افسوسناک امر یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر دوسروں کیلئے دعا کرنے کے معاملے میں بخل یعنی کنجوسی سے کام لیتے ہیں. شائد دعا کے عین درمیان بھی ایک خاص قسم کی خود غرضی ہم پر غالب ہوتی ہے کہ ہم دوسروں کیلئے کیوں دعا کریں؟ یہی وقت اپنے لئے دعا کیوں نہ کرلیں؟ تو میرے بھائی جان لیں کہ ہمارا رب بہت غنی ہے وہ اس ادا پر اور بھی نوازتا ہے کہ اس کا ایک بندہ اسکے کسی دوسرے بندے کی حاجت کو محسوس کرکے خیر کی دعا مانگ رہا ہے.
 اسی تناظر میں ایک قیمتی نصیحت آپ کو بتاتا ہوں جو میری اپنی زندگی کا مستقل حصہ ہے. میں جب بھی کسی کی ترقی دیکھتا ہوں، اسے خوش دیکھتا ہوں، کامیاب دیکھتا ہوں یا اسے حاصل کسی نعمت کو دیکھتا ہوں تو فوری دل سے اس کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ اسے مزید برکت دے اور نظر بد سے محفوظ رکھے. اس میں یہ قید نہیں ہے کہ میں فرد کو جانتا ہوں یا نہیں. مجھے اگر کوئی زبردست گاڑی بھی روڈ پر چلتی نظر آئے تو فوری اس کے لئے برکت اور حفاظت کی دل سے دعا کرتا ہوں. حالانکہ میں میں اس گاڑی کے مالک سے زندگی میں کبھی نہیں ملا. آپ بھی اس عادت کو فوری اپنا لیجیئے. جس کو بھی کسی نعمت میں دیکھیں جو آپ کو حاصل نہیں تو اس کیلئے دل سے دعا کریں کہ یا اللہ میرے اس بھائی کی حفاظت کیجیئے اور اسے نظر بد سے بچائیں اور اسکی اس نعمت میں مزید اضافہ فرمائیں. آمین. شروع میں ایسا کرنا طبیعت پر ممکنہ طور پر بھاری گزرے گا مگر آہستہ آہستہ یہ اچھی روش آپ کی شخصیت کا جزو بن جائے گی. اس کی وجہ سے آپ کو کم از کم تین بڑے فائدے ہونگے. پہلا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح آپ کبھی بھی کسی کے حسد میں گرفتار نہیں ہونگے ان شاء للہ. دوسرا فائدہ یہ کہ آپ کی شخصیت مثبت سے مثبت تر ہوتی چلی جائے گی اور آخری یعنی تیسرا فائدہ یہی کہ نیک ملائک آپ کیلئے دعا گو ہوجائیں گے.

 ====عظیم نامہ====

No comments: