Friday, March 10, 2017

تاتاریوں کے حملے اور سلطنت خوارزم کے حکمران

تاتاری یورش اور خوارزم کے حکمران


تاتاریون کے عروج اور خوارزمی سلطنت کا زوال کوئی قدرتی امر نہیں تھا بلکہ اندلس کے شاہ عبداللہ کی طرح یہاں بھی سلاطین خوارزم اور ارباب حل وعقد اس عبرتناک شکست کے ذمہ دار تھے۔ خوارزمی سلطنت عالم اسلا م کا واحد دفاعی حصار سمجھا جاتا تھا۔ لیکن جب ماوراء النہر کے علاقے بھی یکے بعد دیگرے تاتاری یورش کا شکار ہونے لگے تو امت مسلمہ میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ سیانے لوگ سمجھ گئے کہ اب اسلامی سلطنت کا زوال ہونے والا ہے۔ جن لوگوں پہ یہ یقین کیا جاسکتا تھا کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی اسلام اور مسلمانوں کی طرف آنکھ اٹھاکر نہیں دیکھ سکتا، آج انہی کے ہوتے ہوئے مسلمان لٹ رہے ہیں، برباد ہورہے ہیں۔ اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔
صاحب کتاب "المغول (التتار) بین الانتشار والانکسار" لکھتے ہیں کہ خوارزمی سلطنت کے زوال کے اسباب منجملہ یہ تھے:
1۔اہل خوارزم نے جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کی تیاری پس پشت ڈال دیا تھا۔
2۔قبائل حکومت کے انتظام وانصرام اور طریقہ حاکمیت سے مطمئن نہیں تھے۔
3۔خوارزمی خاندان میں اندرونی اختلافات تھے جو کہ ریاست کی بقا کے لیے زہر قاتل سمجھے جاتے ہیں۔
4۔خوارزمی سلطنت کا فوجی دفاعی نظام اطمینان بخش نہیں تھا۔ فوجی طور پر یہ سلطنت کمزور تھی۔
5۔دنیا کی محبت اور موت کی ڈر ان کے نس نس میں سما گیا تھا۔ عیش پسندی نے ان کی عادات بگاڑ دیے تھے۔
6۔اتحاد واتفاق کو چھوڑ کر خوارزمی حکمران ظلم وسرکشی پر اتر آئے تھے۔
7۔محمد علاء الدین خوارزمی ایک اناپرست شخص تھا جو اپنے سوا کسی اور کو اہمیت دینا گوارا نہیں کرتا تھا۔
8۔علماء وصلحاء کو دربار سے رخصت کردیا گیا تھا۔ ان کی بات نہیں سنی جاتی تھی۔ اصلاح احوال کے لیے ان کی طرف رجوع نہیں کیا جاتا تھا۔
یہ سارے اسباب خوارزمی سلطنت کے زوال کا باعث بنے۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو یہ صرف خوارزم کا زوال نہیں تھا بلکہ امت مسلمہ پر ایک کڑا اور سخت ترین دور تھا۔ چند ایک عیش پرستوں کی نااہلی اور سستی کی سزا پوری امت کو بھگتنی پڑ رہی تھی۔ شاید یہی وجہ تھی کہ امت نے بھی حکمرانوں کے ڈر کی وجہ سے آنکھیں بند رکھی تھیں۔ اور یا اس وجہ سے کہ چلو ہمرا تو روزگار چل رہا ہے، حکمران جانیں اور ان کا ملک۔۔!
تاریخ کہتی ہے کہ ایسا رویہ رکھنے والوں کو دنیا پر جینے کا حق ہر گز نہیں ہے جو صرف اپنا سوچتے ہیں۔۔چاہے وہ ارباب اقتدار ہوں یا عام آدمی۔۔۔اپنا فائدہ دیکھنے والوں کو ایک دن قوم کے ساتھ پیس دیا جاتا ہے۔۔۔!!

No comments: